مجھ خطا کار سا انسان مدینے میں رہے

مجھ خطا کار سا انسان مدینے میں رہے

بن کے سرکارؐ کا مہمان مدینے میں رہے


یاد آتی ہے مجھے اہلِ مدینہ کی یہ بات

زندہ رہنا ہو تو انسان مدینے میں رہے


اللہ اللہ سر افرازئ صحرائے حجاز

ساری مخلوق کا سلطان مدینے میں رہے


دُور رہ کر بھی اُٹھاتا ہوں حضوری کے مزے

میں یہاں اور مری جان مدینے میں رہے


یوں ادا کرتے ہیں عشاق محبت کی نماز

سجدہ کعبے میں ہو اور دھیان مدینے میں رہے


اُن کی شفقت غمِ کونین بھلا دیتی ہے

جتنے دن آپؐ ؐکا مہمان مدینے میں رہے


چھوڑ آیا ہُوں دِل و جان یہ کہہ کر اعظؔم

آرہا ہُوں ، مرا سامان مدینے میں رہے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

دیارِ نور ہے عطائے بے کراں زمین پر

ماه میلاد دی باراں تاریخ آج

صدقے جاواں میں نبی دی ذات توں

جرمِ عصیاں سے رہا ہونے کا چارا مانگو

خالق کا جو حبیب ہوا کائنات میں

ہے یاد تری اپنا ہنر عالم

ان کی چوکھٹ پہ جھکانا ہے جبینِ دل کو

جہنوں سوہنا جاوے لبھ اوہنوں مل جاندا رب خُود دسیا قرآن نے

باعثِ رحمتِ ایزدی نعت ہے

تمام دنیا یہاں سلامت تمام عالم وہاں سلامت