مجھ خطا کار سا انسان مدینے میں رہے
بن کے سرکارؐ کا مہمان مدینے میں رہے
یاد آتی ہے مجھے اہلِ مدینہ کی یہ بات
زندہ رہنا ہو تو انسان مدینے میں رہے
اللہ اللہ سر افرازئ صحرائے حجاز
ساری مخلوق کا سلطان مدینے میں رہے
دُور رہ کر بھی اُٹھاتا ہوں حضوری کے مزے
میں یہاں اور مری جان مدینے میں رہے
یوں ادا کرتے ہیں عشاق محبت کی نماز
سجدہ کعبے میں ہو اور دھیان مدینے میں رہے
اُن کی شفقت غمِ کونین بھلا دیتی ہے
جتنے دن آپؐ ؐکا مہمان مدینے میں رہے
چھوڑ آیا ہُوں دِل و جان یہ کہہ کر اعظؔم
آرہا ہُوں ، مرا سامان مدینے میں رہے
شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی
کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی