تمام دنیا یہاں سلامت تمام عالم وہاں سلامت

تمام دنیا یہاں سلامت تمام عالم وہاں سلامت

سلامتی ہی سلامتی ہے کہ ہے مرا مہرباں سلامت


رسولِ اکرمؐ کی نسبتوں سے ضمانتِ ہر سلامتی ہے

ہزار طوفان سر اٹھائیں سنفینہ ہے بے گماں سلامت


مجھے یقیں ہے کہ بے طلب بھی مری طلب سے سِوا ملے گا ،

جو سب کی بگڑی بنا رہا ہے ابھی وہ ہے آستاں سلامت


طلب کی کچھ انتہا نہیں ہے کرم کی کچھ انتہا نہیں ہے

کر م سے رشتےرہیں گے باقی رہیں سدا جھولیاں سلامت


وفا کی راہوں کے پیچ و خم میں بھٹک گئے قافلے ہزاروں

مگر جوان کی پناہ میں ہے وہی تو ہے کارواں سلامت


حضورؐ کی ہے کرم نوازی رہی ہمارے ہی ہاتھ بازی

ہزار برقِ ستم نے پھونکا مگر رہا آشیاں سلامت


حضورؐ خالدؔ کی اَبرو کو فنا سے پہلے دوام دے دو

نشانئِ بے نشان تم ہو تمہیں سے ہے ہر نشاں سلامت

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

رُخِ سرکار سا کوئی نظارا ہو نہیں سکتا

رسُولوں میں ممتاز و اکبر تمہیں ہو

کرو ہن میرے درداں دا وی چارا یا رسول الله

یاد محبوب کو سینے میں بسا رکھا ہے

فہمِ بشر سے اونچی ہے تقریرِ والضحٰی

دیکھو مرا نصیب بھی کس اوج پر گیا

ظلم و استبداد کا ظالم کے لشکر کا محاذ

جو مدینے میں کہیں اپنا ٹھکانہ کر لے

بھاگتی تھی ڈھونڈنے پانی کو ماں

گلستانِ مصطفےٰؐ کا پھول بن