مجھے انکی یادوں نے آواز دی ہے
نظر جھومتی سوئے طیبہ گئی ہے
ہے کیوں مہکا مہکا چمن آج دل کا
مدینے سے ٹھنڈی ہوا آ رہی ہے
یہاں پاؤں رکھنا تو رکھنا ادب سے
مدینے کے راہی یہ شہر نبی ہے
سہارا دیا رحمت مصطفی نے
مری بات اُن کے کرم سے بنی ہے
مقدر پہ کیوں نہ کروں ناز سکھیو
مری میرے داتا نے جھولی بھری ہے
شفاعت کے مژدے سنائے ہیں جسنے
وہ میرا نبی ہے وہ میرا نبی ہے
سجائیں نہ کیوں ہم درودوں کی محفل
ہمیں تو ہمارے نبی کی خوشی ہے
ستائیں گے تجھ کو نہ غم دو جہاں کے
غم مصطفے سے اگر دوستی ہے
سدا ذکر کرتا ہوں خیر الوری کا
مری تو نیازی یہی بندگی ہے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی