مٹھی میں لب کشا ہوئے جب بے زبان سنگ

مٹھی میں لب کشا ہوئے جب بے زبان سنگ

بو جہل من ہی من میں ہوا بے پناہ دنگ


خلقِ نبیؐ نے دہر کو مائل بحق کیا

دینِ رسول پھیلا نہیں ہے بزورِ جنگ


تحقیر کی نگاہ سے ان کو نہ دیکھیے

عشّاقِ مصطفیٰؐ جو ملیں صورتِ ملنگ


معمور رکھیے قلب کو حُبَّ رسولؐ سے

کب جانے زندگانی کی کٹ جائے یہ پتنگ


دینِ نبیؐ مٹا ہے نہ مٹ پائے گا کبھی

کوشش ہزار کرلیں یہ صیہونی و فرنگ


جوشِ جہاد، حُبِ نبیؐ ، ہم میں اب کہاں

بازو ہیں شل، ہیں زنگ زدہ تیغ اور تفنگ


یارب نبیؐ کے صدقے مصائب کو ٹال دے

ہے عرصۂ حیاتِ مسلماں جہاں میں تنگ


اپنالیں ہم صحابہ کی گر طرزِ زندگی

پھر سے لہو میں دوڑے گی ایمان کی ترنگ


احسؔن نبیؐ کی نعت رقم کس طرح کرے

مدحت کا ہے شعور نہ اس کو ثنا کا ڈھنگ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

تم ہو حسرت نکالنے والے

ہے ترپ دا دل مدینے والیا

ان کی چوکھٹ پہ جھکانا ہے جبینِ دل کو

نفرتوں کے گھنے جنگلوں میں شہا

ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی

نبی کے نام کا طغرا لگا ہے جس دن سے

صفتاں پاک رسول دیاں نیں ٹھنڈ پائی وچ سینے

محمد مصطفے صل علیٰ خیرالانام آیا

مسیحا وہ سب سے جدا بن کے آئے

جو بھی گِرا زمیں پہ اُسی کو اُٹھا لیا