نعتِ حضرتؐ مری پہچان ہے سبحان اللہ

نعتِ حضرتؐ مری پہچان ہے سبحان اللہ

یہی دنیا ، یہی ایمان ہے سبحان اللہ


جس سے پہلےکسی تخلیق کا عنواں بھی نہ تھا

وہ مرے شعر کا عنوا ن ہے سبحان اللہ


میں گنہگار و خطا کار مگر اُس کی یاد

مہرباں مجھ پہ بہر آن ہے سبحان اللہ


جس پہ مرکوز ہیں سب نکتہ وروں کی نظریں

ایک اُمّی کا دبستان ہے سبحان اللہ


جو بنو سعد کے ریوڑ کا محافظ تھا کبھی

وہ دو عالم کا نگہبان ہے سبحان اللہ


جو چٹائی پہ جھکائے ہوئے سر بیٹھا ہے

دین و دنیا کا وہ سلطان ہے سبحان اللہ


یاد ہے بات مجھے حضرتِ صدیقہ کی

آپ کا خُلق بھی قران ہے سبحان اللہ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

تیرگی دل کی مٹائیں گے ضیا ڈھونڈیں گے

مرحبا! مقدَّر پھر آج مسکرایا ہے

یہ خوشبو مجھے کچھ مانوس سی محسوس ہوتی ہے

پیکرِ عدل و کرم میرے حضورؐ

غم طمانیت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں

حرا سے پھوٹی پہلی روشنی ہے

ناں جانے کس دن ہووے گی ول اساں تیاری سجناں دی

غریقِ ظلمتِ عصیاں ہے بال بال حضور

ہر سمت برستی ہوئی رحمت کی جھڑی ہے

نہ کیوں آج جھومیں کہ سرکار آئے