حرا سے پھوٹی پہلی روشنی ہے

حرا سے پھوٹی پہلی روشنی ہے

بہر سو روشنی ہی روشنی ہے


مدینے میں دیا ہے ایک روشن

زمانے بھر میں جس کی روشنی ہے


میں ان کے در کے زائر دیکھ لوں تو!

مرے دل میں اترتی روشنی ہے


سیاہی کا یہاں پر کام ہے کیا؟

مدینہ ہے چمکتی روشنی ہے


ذرا تم نام ان کا لکھ کے چومو!

تو دیکھو ملتی کتنی روشنی ہے


جو رکھتے ہیں محبت مصطفی کی

لحد میں ان کی رہتی روشنی ہے


تمنا ہے کہ دیکھوں میں بھی آصفؔ

ہرے گنبد کی کیسی روشنی ہے


دلِ آصف کیا ہے جس نے روشن

وہ بس مہرِ حرا کی روشنی ہے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

نکہتِ عرقِ محمد ہے گلستاں کی اساس

ہیں سامنے قرطاس و قلم کچھ نہیں لکھتے

زمانہ وسدا اے تیری آسے یا رسول اللہ

وہ نام آئے زبان و لب پر تو دل میں تازہ گلاب اُتریں

ناداں نہ پوچھ کیا ہے مرے مصطفیٰؐ کے پاس

آواز دی تو رحمتِ سرکار رک گئی

راضی جنہاں گنہگاراں تے حضور ہوگئے

نبیؐ کی نسبت سے ہو رہی ہے

تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا

پیغامِ محبت پیش کیے جب شہ نے ستم گر کے آگے