نورِ حق سے ہے رنگِ جہاں مختلف

نورِ حق سے ہے رنگِ جہاں مختلف

آپ آئے ہوا ہر سماں مختلف


رحمتوں کے کنول مسکرانے لگے

ہو گئی نکہتِ گلستاں مختلف


بے کسوں کا ملا مژدۂ سر خوشی

ہوگئی ہستیِ بے کساں مختلف


پا گئی آدمیت نئی زندگی

ہے مسرت کا عالم یہاں مختلف


جب حلیمہ گئیں لے کے آقاؐ کو گھر

ہو گیا ان کے گھر کا سماں مختلف


گمرہی سے چلا سوئے حق کارواں

ہوگئی منزلِ کارواں مختلف


اذنِ انگشتِ سرکار پاتے ہی چاند

ایک تھا ہو گیا نا گہاں مختلف


فکرِ عقبیٰ بھی کر اے غریقِ طرب

کیوں کہ ہوگا وہاں امتحاں مختلف


نعتِ احسؔن میں ہے حسنِ اصلاح بھی

کیوں نہ ہو اس کا طرزِ بیاں مختلف

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

نبیؐ کو مظہرِ شانِ خدا کہیے، بجا کہی

تذکارِ نبیؐ ہے مرے گفتار کی زینت

دلِ عشاق شہرِ نور سے آیا نہیں کرتے

وہ بے مثال بھیک شہِ بے مثال

جِس منگیا درد محبت دا اس فیر دوا کیہہ کرنی ایں

پاک مُحمّد جگ دا والی

ماہی مدینے والا جگ سارا جاندا

ہم سے نہ یہ پوچھے کوئی، کیا دیکھ رہے ہیں

دل میں پیارے نبی کی ہیں یا دیں لب پہ ہو اللہ ہو کی صدا ہے

خدا کی حمد زباں پر نبی کی مدحت ہے