نورِ حق سے ہے رنگِ جہاں مختلف
آپ آئے ہوا ہر سماں مختلف
رحمتوں کے کنول مسکرانے لگے
ہو گئی نکہتِ گلستاں مختلف
بے کسوں کا ملا مژدۂ سر خوشی
ہوگئی ہستیِ بے کساں مختلف
پا گئی آدمیت نئی زندگی
ہے مسرت کا عالم یہاں مختلف
جب حلیمہ گئیں لے کے آقاؐ کو گھر
ہو گیا ان کے گھر کا سماں مختلف
گمرہی سے چلا سوئے حق کارواں
ہوگئی منزلِ کارواں مختلف
اذنِ انگشتِ سرکار پاتے ہی چاند
ایک تھا ہو گیا نا گہاں مختلف
فکرِ عقبیٰ بھی کر اے غریقِ طرب
کیوں کہ ہوگا وہاں امتحاں مختلف
نعتِ احسؔن میں ہے حسنِ اصلاح بھی
کیوں نہ ہو اس کا طرزِ بیاں مختلف
شاعر کا نام :- احسن اعظمی
کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت