پڑا ہے اسمِ نبی سے رواج حرفوں کا

پڑا ہے اسمِ نبی سے رواج حرفوں کا

رہے گا صفحۂ ہستی پہ راج حرفوں کا


جلا رہا ہوں چراغِ ثنائے سرورِ دیں

لحد میں جاؤں گا لے کر سراج حرفوں کا


پلا کے لفظ کی تلخی کو جام مدحت کے

بنا رہا ہوں میں شیریں، مزاج حرفوں کا


یہ حرفِ نعت زیارت گہِ ملائک ہوں

کریں جو اشکِ رواں اندراج حرفوں کا


جبینِ دل پہ فروزاں ہے اسمِ شاہِ زمن

سجا ہے دل پہ قرینے سے تاج حرفوں کا


ملا ہے اذنِ حضوری ملا ہے اذنِ ثناء

فلک نشین مقدر ہے آج حرفوں کا


رہے گا تا بہ ابد ذکرِ سرورِ عالم

چلے گا تا بہ ابد کام کاج حرفوں کا


وہ ایک حرفِ تسلی سے ٹھیک کر دیں گے

مریضِ غم کو ملے گا علاج حرفوں کا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

چڑھیا جدوں شوال مہینہ

ختم رُسل کونین دا سردار آگیا

اذانوں کی طرح تحلیل ہو جاؤں مدینے میں

جو تصّور میں رہا پیشِ نظر بھی ہوگا

ہیں درپئے آزار ستم گر، مرے سرورؐ

مواجہ پاک سے نسبت درِ سرکارؐ سے نسبت

ہیں ساری کائنات میں سرکار بے مثال

کامل ہو نہ کیوں دانش و عرفان محمد

خوب انداز ہیں طیبہ کے بیابانوں کے

کرم کے راز کو علم و خبر رکھتے ہیں