قیامت کے دن اے حبیبِ خدا

قیامت کے دن اے حبیبِ خدا

مرا تاج ہو تیری نعلین کا


مری آنکھ جب بھی کھلے نیند سے

ترا سایہ مجھ پر ہو پھیلا ہوا


مرے سامنے ہر طرف ہر جگہ

ترا سبز گنبد ہو جلوہ نما


کسی کو نہ دیکھوں میں تیرے بغیر

کسی کو نہ چاہوں میں تیرے سوا


ترا عشق یوں مجھ پہ طاری رہے

میں کہتا پھروں ساقیا !ساقیا!


مری آنکھ دیکھے تیرے نُور کو

مرا دِل سُنے تیرے دِل کی صدا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

شاہِ ہُدا ہیں شاہِ مدینہ

مدینے میں جو طیّارہ اُترتا یا رسول اللہ

تیرے سوہنے مدینے توں قربان میں

رحمتِ ربُّ العُلیٰ ہے میں مدینے آگیا

زندگی محوِ ثنائے مصطفؐےٰ ہونے لگی

چار سُو نُور کی برسات ہوئی آج کی رات

اصلِ مسجودِ مَلک ، جانِ مہِ کنعان ہو

ہر ذرّۂ وجود سے اُن کو پُکار کے

عقل محدود ہے عشق ہے بیکراں

مدینہ کی زمیں طرفہ زمیں ہے