قدرت نے میرے دل میں بھرے مصطفےٰؐ کے رنگ

قدرت نے میرے دل میں بھرے مصطفےٰؐ کے رنگ

بہتے ہیں میری آنکھ سے صلِّ علیٰ کے رنگ


یوں آنسوؤں میں خاکِ قدم ہے رسول کی

پانی میں جس طرح کوئی رکھ دے ملا کے رنگ


رونے سے کہکشائیں سی مجھ میں بکھر گئیں

بارش کے بعد دیکھ رہا ہوں گھٹا کے رنگ


بخشے ہمیں ہمارے رسالت مآب نے

انصاف کے یقین کے صدق و صفا کے رنگ


یہ سارا معجزہ ہے درود و سلام کا

دیکھی ہے میں نے لفظ کی خوشبو صدا کے رنگ


کھلتے ہیں پھول کی طرح شاخ و شجر بغیر

دستِ دعا کی روشنیوں میں دعا کے رنگ


لوٹی ہے خوب بندگیوں کی بہار بھی

خوشبو چُنی رکوع میں سجدے میں جا کے رنگ


ہر چند موت کوئی مصّور نہیں مگر

آئے گی میرے پاس وہ لے کر بقا کے رنگ


احرام زرد صرف مظفر کو چاہیے

اچھے لگیں نہ سادگیوں کو قبا کے رنگ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

مرے لج پال کے جو چاہنے والے ہوں گے

نہ مثلِ نعتِ محمدؐ ہنر ہنر کوئی

آقاؐ کا دربار مدینہ

خواب میں دید کے لمحات نے دم توڑ دیا

اُس کو طوفان بھی کنارا ہے

نعت کے پہلو سے اک نعت نکل آئی ہے

ہر جگہ ہیں جلوہ گستر دیکھ لو

جاذبِ نظر ایسی ہے فضا مدینے میں

سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے