روشنی روشنی ’’صراطِ نُور‘‘

روشنی روشنی ’’صراطِ نُور‘‘

ہر روش بن گئی ’’صراطِ نُور‘‘


نعتِ سرکارؐ کے توسط سے

مجھ کو حاصل ہوئی ’’صراطِ نُور‘‘


اُنؐ کی مدحت میں جب زباں کھولی

راحتِ جاں بنی ’’صراطِ نُور‘‘


اُنؐ کی سیرت نے رہنمائی کی

نقش دل پر ہوئی ’’صراطِ نُور‘‘


خاکِ طیبہ ،حضورؐ کے صدقے

بن گئی دائمی ’’صراطِ نُور‘‘


شہرِ طیبہ پہ جب قدم رکھا

ذہن میں جل اُٹھی ’’صراطِ نُور‘‘


کاش ہو جائے نورِ احمدؐ سے

حرفِ اشفاقؔ بھی ’’صراطِ نُور‘‘

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

کون ہے وہ جو لکھے رُتبۂ اَعلی اُن کا

رحمتِ عالم نور مجسم شمِع ہدایت کیا کہنے

سرخ عنوان بنے گا کئی افسانوں کا

رہتا ہوں تصور میں مَیں

پیش کر دے نیں سب غلام حضورؐ

پسند شوق ہے آب و ہوا مدینے کی

ادب سے حضرتِ حسان کی تقلید کرتے ہیں

آج بارش ہو رہی ہے چرخ سے انوار کی

وچھوڑے دے میں صدمے روز

دیارمحبوبؐ کے مسافر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا