شمعِ عشقِ نبی جلا دل میں

شمعِ عشقِ نبی جلا دل میں

الفتِ شاہِ دیں بسا دل میں


عُمر بھر مصطفیٰ کی یادوں کا

یوں ہی ٹھہرا ہو قافلہ دل میں


غم نے بستر اٹھا لیا فورًا

جب لیا نامِ مصطفیٰ دل میں


غم کا طوفان ہوگیا رخصت

جب کہ صلِّ علیٰ پڑھا دل میں


عظمتِ شہ پہ جان دینے کا

کیجیے پیدا حوصلہ دل میں


کیسے دیکھوں بھلا کوئی منظر

سبز گنبد ہے بس گیا دل میں


جیتے جی طیبہ دیکھ لے احمدؔ

بس یہ حسرت ہے اے خدا دل میں

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

دل تمہاری دید کا جس دن سے خواہاں ہو گیا

انب منزل محبوب سفر میرا ہے

ایہہ رات نظاریاں والی اے اس رات دیاں کیا باتاں نے

اٹھا کر ہاتھ لوگوں میں دُعائیں بانٹ دیتا ہے

گرچہ از روزِ ازل مشربِ رنداں دارم

خدا دی سب خدائی مل گئی اے

بندہ مٹ جائے نہ آقا پہ وہ بندہ کیا ہے

سر جُھکا لو احمدِ مختار کا ہے تذکِرہ

ہر تڑپ دل کی وجہِ سکوں ہے

سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض