صبح طیبہ میں ہوئی بٹتی ہے نعمت نور کی
فرش سے تا عرش چلتی ہے ضیافت نور کی
حشر کے دن ہوگی جب صبحِ شفاعت نور کی
آنکھیں خیرہ ہوں گی جب دیکھیں گی طلعت نور کی
لا مکاں میں طالب و مطلوب کا کیا امتیاز
قابِ قوسین اصل میں ہے شانِ رفعت نور کی
ماں حلیمہ آپ کے آنگن پلا بطحا کا چاند
کیسی تھی انصاف پر مبنی رضاعت نور کی
گنبدِ خضرا کو آنکھوں سے چھوئیں دل میں رکھیں
روح کے اندر سما جائے زیارت نور کی
وہ مقدس پاؤں جن سے موم ہو پتھر کا دل
لوحِ دل پر نقش کرلیں ہم بھی صورت نور کی
بو ہریرہ ایک پیالہ دودھ پر حیران تھے
پیٹ ستّر نے بھرا ایسی تھی برکت نور کی
جبرئیل آئیں نہ جن کے گھر اجازت کے بنا
ان کی جلوت نور کی ہے ان کی خلوت نور کی
دیکھتے ہی دیکھتے ساری بلائیں دور ہوں
رکھیے گر وردِ زباں دن رات آیت نور کی
معجزے سب کو ملے مخصوص مدت کے لیے
حشر تک قرآن ہے زندہ کرامت نور کی
خان زادہ سیدوں کا اعلیٰ حضرت بن گیا
کیونکہ اس نے زندگی بھر کی تھی خدمت نور کی
مفتیِ اعظم کو حاصل ہوگیا نوری لقب
نور کی سرکار سے پالی جو بیعت نور کی
اعلیٰ حضرت نے لکھا تھا اک قصیدہ نور کا
اور نظمی لکھ رہا ہے نوری مدحت نور کی
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا