تمہارا نام نامی نقش ہے وجدان پر میرے

تمہارا نام نامی نقش ہے وجدان پر میرے

مرا قلب حزیں آنسو بہاتا ہے


مری آنکھوں کے آنسو یاد کی وادی میں رقصاں ہیں

مری فکر و نظر کے زخم قندیل محبت ہیں


مجھے معلوم ہے ان سب کی قسمت ہے فنا ہونا

(مگر)


تو واحد ہے (خدا کی بارگاہِ جلوہ ساماں میں)

تو غائب بھی ہے حاضر بھی


تو غائب ہے ضمیر عبد عاجز میں

تو غائب ہے مرے قلب حزیں کی گہری وادی میں


مری بیداریوں میں تو ہی حاضر ہے

مری آنکھوں کی بیداری تُجھی سے ہے


مری عقل و شعور و آگاہی بیدار ہیں تجھ سے

تو میری ذات میں حاضر


میرے وجدان میں حاضر

تو غائب بھی ہے حاضر بھی

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

تین روزہ اجتماعِ پاک کے مُلتان میں

گر تیرے پاس خود کی ہے پہچان

جب بھی کبھی آقا کا روضہ نظر آتا ہے

رحمتوں والے نبی کے گیت جب گاتا ہوں میں

جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں

اُس کا نام میری پہچان ہے

دلدار جے راضی ہوجاوے دنیا نوں مناؤن دی لوڑ نئیں

جوتمہیں بھی میری طرح کہیں نہ سکوں قلب نصیب ہو

قرینے میں ہر اک نِظام آگیا ہے

نبیؐ کے شہرِ پُرانوار کا ارادہ ہے