ان کے آنے کی خوشیاں مناتے چلو

ان کے آنے کی خوشیاں مناتے چلو

کملی والے کی نعتیں سناتے چلو


لب پہ صلّے علیٰ کا ترانہ رہے

جھومتا سُن کے سارا زمانہ رہے


دل جو سوئے ہوئے ہیں جگاتے چلو

ہر جگہ پہ اجالوں کا ساماں کرو


آپ آئے ہیں گھر گھر چراغاں کرو

سارے بازار گلیاں سجاتے چلو


اپنے بگڑے مقدر بناتے ہوئے

عاشقو تم مدینے کو جاتے ہوئے


ان کی راہوں میں آنکھیں بچھاتے چلو

ہو تصور میں ہر دم خیالِ نبی


دل میں ہو آرزوئے جمالِ نبی

یاد میں ان کی آنسو بہاتے چلو


چرچا سرکار کا یونہی پیہم رہے

دم میں جب تک ظہوریؔ ترے دم رے


گیت ان کی محبت کے گاتے چلو

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

ہم تو بے مایہ ہیں

نعلین گاہِ شاہ سے لف کر دیئے گئے

کھلا ہوا ہے دو عالم پہ اُن کا باب کرم

جے کرنی ایں کُجھ تے قرینے دی گل کر

تم پہ لاکھوں درُود

راحت بجاں معطّر وہ دل فزا تھا ہاتھ

تم بات کروہو نہ ملاقات کرو ہو

اے کاش وہ اشعار پہنچ جائیں وہیں پر

ہر اک لب پر صدائے مرحبا ہے

اے کریم! نادم ہوں شرم ہے نگاہو ں میں