وہی ذاتِ مبارک آیت معراج انسان ہے

وہی ذاتِ مبارک آیت معراج انسان ہے

حرم سے بیتِ اقدس تک


محمد مصطفیٰ معراج آدم کے امیں بن کر

بلندی کے نشاں بن کر


افق پر جگمگاتے ہیں

یہ تارے ، کہکشاں، نجم سحر خورشید خاور آج تک ہمدم


ای معراج کی افسانہ خوانی کرتے جاتے ہیں

فضائے بے کراں میں ذرہ خاکی


اسی معراج کے نقش کہن کو ڈھونڈھنے نکلا

گروه مسلمیں ! آگے بڑھو تاروں کو اب چھولو


زمیں کی پستیوں کو آسماں کر دو

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

یوں مرا قلب مدینے کی طرف جاتا ہے

آج رحمت کی ہو برسات مرے شاہِ زمن

اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے

نعتِ شانِ مصطفیٰ ہے شغل ہر جنّ ملک

شاناں اُچیاں نے سرکار دیاں

آئو مہرِ حرا کی بات کریں

کون کہتا ہے آقاؐ مدینے میں ہیں

قرآں کا حرف حرف ہر آیت پسند ہے

غمِ عشق ِ نبیؐ میں کیف افزا چشمِ پُر نم ہے

یا محمد میرے مولا آپ ہیں