بعدِ رَمضان عید ہوتی ہے

بعدِ رَمضان عید ہوتی ہے

رب کی رَحمت مزید ہوتی ہے


جس کو آقا کی دید ہوتی ہے

اُس پہ قربان ’’عید‘‘ ہوتی ہے


عید تجھ کو مبارَک اے صائِم!

روزہ داروں کی عید ہوتی ہے


روزہ خورو! خدا کی ناراضی

سن لو! تم پر شدید ہوتی ہے


تیری شیطان! ماہِ رَمضاں میں

کیسی مِٹّی پلید ہوتی ہے


روزہ داروں کے واسطے وَاللہ

مغفِرت کی نَوِید ہوتی ہے


عید کے دن عمر یہ رو رو کر

بولے،’’نیکوں کی عید ہوتی ہے‘‘


جو کوئی رب کو کرتے ہیں ناراض

اُن سے رحمت بعید ہوتی ہے


فِلم بِینوں کے حق میں سن لو یہ

عید، یومِ وعید ہوتی ہے


بے نمازوں کی روزہ خوروں کی

کون کہتا ہے عید ہوتی ہے!


جس کو آقا مدینے بُلوائیں

اُس مسلماں کی عید ہوتی ہے


مجھ کو ’’عیدی‘‘ میں دو بقیع آقا

جانے کب میری عید ہوتی ہے!


جو بچھڑ جائے ان کی گلیوں سے

کیا بھلا اُس کی عید ہوتی ہے!


عید عطارؔ اُس کی ہے جس کو

خواب میں ان کی دید ہوتی ہے

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

میں کیا ہوں معلوم نہیں

سلسلہ آہ! گناہوں کا بڑھا جاتا ہے

خُدایا میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں

اللہ ! مجھے عالِمۂ دین بنادے

سَقَانِی الْحُبُّ کَاْسَاتِ الْوِصَالٖ

کیا بیاں ہو شان نظمی گلشن برکات کی

مژدہ اے دل کہ ترے درد کا درماں آیا

دل ہائے گناہوں سے بیزار نہیں ہوتا

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو

ہستئ لازوال ہیں ہَم لوگ