ہستئ لازوال ہیں ہَم لوگ

ہستئ لازوال ہیں ہَم لوگ

مظہرِ ذوالجلال ہیں ہم لوگ


عُمر گذری خیال میں اُن کے

کِتنے نازک خیال ہیں ہم لوگ


حُسن میں آپ کا جواب نہیں

عِشق میں بیمثال ہیں ہم لوگ


صُورتِ یار بَس گئی دِل میں

اب سراپا وصال ہیں ہم لوگ


جِن کو بخشش تلاش کرتی ہَے

تیرے وہ باکمال ہیں ہم لوگ


ظاہری شکل پہ نہ جا واعِظ

صاحبِ وجد و حَال ہیں ہم لوگ


خود چلے آتے ہَیں حسِیں اعظم

کِس قدر خوش خصال ہیں ہم لوگ

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

کاش! پھر مجھے حج کا، اِذن مل گیا ہوتا

ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا حرم کی ہے

سنَّت کی بہار آئی فیضانِ مدینہ میں

دل ہائے گناہوں سے بیزار نہیں ہوتا

حُکمِ ربُ العُلیٰ نماز پڑھو

ہمارے یہ روز و شب عجب ہیں

مثنویِ عطار- ۲

شرحِ واللّیل ہیں گیسوئے معنبر راتیں،

بہت شدید تشنج میں مبتلا لوگو!

خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا