ہستئ لازوال ہیں ہَم لوگ
مظہرِ ذوالجلال ہیں ہم لوگ
عُمر گذری خیال میں اُن کے
کِتنے نازک خیال ہیں ہم لوگ
حُسن میں آپ کا جواب نہیں
عِشق میں بیمثال ہیں ہم لوگ
صُورتِ یار بَس گئی دِل میں
اب سراپا وصال ہیں ہم لوگ
جِن کو بخشش تلاش کرتی ہَے
تیرے وہ باکمال ہیں ہم لوگ
ظاہری شکل پہ نہ جا واعِظ
صاحبِ وجد و حَال ہیں ہم لوگ
خود چلے آتے ہَیں حسِیں اعظم
کِس قدر خوش خصال ہیں ہم لوگ
شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی
کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی