چار مصرعے تیری ممتا پر مرے فن کا نچوڑ

چار مصرعے تیری ممتا پر مرے فن کا نچوڑ

اس پہ بھی نادم ہوں کر پایا نہ تیرا حق ادا


تجھ پہ صدقہ زندگی بھر کی عبادت کا ثواب

میری آنکھوں کےلیے سرمہ ہے تیری خاکِ پا


حق کی بندوں سے محبت کا جو پیما نہ ہے تو

خلق میں تیرا یہ رتبہ ، اس کی عظمت کو سلام


تری رفعت تیری عظمت اور عقیدت کو سلام

ہر محبت سے فزوں ممتا کی اُلفت کو سلام

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

خزاں کی شام کو صبح ِ بہار تو نے کیا

امرت امرت گیت لئے جب برکھا موتی رولے

یا اِلٰہی ذیلِ ایں شیراں گِرفتم بندہ را

دنیا سے دین ، دین سے دنیا سنوار دے

دُشمنِ احمد پہ شدّت کیجیے

مبارک فضل بھائی کو عجب ہی نورچھایاہے

بعدِ رَمضان عید ہوتی ہے

چل پڑو جانبِ حرم لوگو

ہے اوج پر آج ان کی رحمت بڑے خزانے لٹا رہی ہے

تاریخ خانوادہ برکاتیہ