دل کی کَلیاں کِھلیں قافِلے میں چلو

دل کی کَلیاں کِھلیں قافِلے میں چلو

رنج وغم بھی مِٹیں قافلے میں چلو


فضل کی بارِشیں ، رَحمتیں نعمتیں

گر تمھیں چاہئیں قافلے میں چلو


کافِروں کو چلیں، مشرکوں کو چلیں

دعوتِ دین دیں، قافِلے میں چلو


آیئے عالمو! دیں کی تبلیغ کو

مل کے سارے چلیں، قافِلے میں چلو


آؤ اے عاشِقِیں، مل کے تبلیغِ دیں

کافِروں کو کریں، قافِلے میں چلو


کافر آجائیں گے، راہِ حق پائیں گے

اِنْ شَاءَ اللہ چلیں، قافِلے میں چلو


کُفر کا سر جُھکے، دیں کا ڈنکا بجے

اِنْ شَاءَ اللہ چلیں، قافِلے میں چلو


چشمِ بِینا ملے سُکھ سے جینا ملے

آؤ سارے چلیں ، قافِلے میں چلو


دل کی کالک دُھلے، دردِ عِصیاں ٹلے

آؤ سب چل پڑیں، قافلے میں چلو


خوب خود داریاں، اور خوش اَخلاقیاں

آیئے سیکھ لیں، قافلے میں چلو


عاشِقانِ رسول ان سے لے لو جو پھول

تم کو سنّت کے دیں قافِلے میں چلو


قَحط سالی ٹلے،فَصل پھولے پھلے

خوب ہوں بارِشیں، قافلے میں چلو


قافِلے میں ذرا، مانگو آکر دعا

پاؤ گے نعمتیں قافِلے میں چلو


چھوڑیں مے نَوشیاں مت بکیں گالیاں

آئیں توبہ کریں قافِلے میں چلو


اے شرابی تُو آ، آ جُواری تُو آ

چُھوٹیں بد عادتیں قافِلے میں چلو


ہوگا لُطفِ خدا، آؤ بھائی دُعا

مل کے سارے کریں، قافِلے میں چلو


دور بیماریاں اور پریشانیاں

ہوں گی بس چل پڑیں، قافِلے میں چلو


اَلسَر اور کینسر اب یا ہو دردِ کمر

چلئے ہمّت کریں، قافِلے میں چلو


درد گرچِہ تمہارے مَثانے میں ہے

درس فاروق دیں قافِلے میں چلو


فائدہ آخِرت کے بنانے میں ہے

سب مُبلِّغ کہیں قافِلے میں چلو


کہتے عطّارؔ ہیں، جو مرے یار ہیں

وہ ہر اک سے کہیں، قافلے میں چلو

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

امرت امرت گیت لئے جب برکھا موتی رولے

میں اس رات کی بے ازل

زائرو پاسِ اَدب رکھو ہَوَس جانے دو

یہ جشنِ عرسِ قاسمی نعمت خدا کی ہے

یہ پہلی شب تھی جدائی کی

دل، جان، ہوش اور خرد سب کارواں چلے گئے

خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا

یادِ وطن سِتم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں

آج اشکوں سے کوئی نعت لکھوں تو کیسے

ایسی دنیا سے ہمیں کوئی توقع کیا ہو