وَقت سَحری کا ہو گیا جاگو

وَقت سَحری کا ہو گیا جاگو

نور ہر سَمت چھا گیا جاگو


اٹھو سَحری کی کر لو تیّاری

روزہ رکھنا ہے آج کا جاگو


ماہِ رَمَضاں کے فرض ہیں

روزے ایک بھی تم نہ چھوڑنا جاگو


اٹّھو اٹّھو وُضو بھی کر لو اور

تم تہجُّد کرو ادا جاگو


چُسکیاں گَرم چائے کی بھر لو

کھا لو ہلکی سی کچھ غذا جاگو


ہوگی مقبول فضلِ مولیٰ سے

کھا کے سَحری کرو دُعا جاگو


ماہِ رَمضاں کی بَرکتیں لُوٹو

لُوٹ لو رَحمتِ خدا جاگو


کھا کے سَحری اُٹھو ادا کر لو

سنّتِ شاہِ انبیا جاگو


تم کو مولیٰ مدینہ دِکھلائے

اور حج بھی کرو ادا جاگو


تم کو رَمضاں کے صدقے مولیٰ دے

اُلفت و عشقِ مصطَفٰے جاگو


تم کو رَمضان کا مدینے میں

دے شَرَف ربِّ مصطَفٰے جاگو


کیسی پیاری فَضا ہے رَمضاں کی

دیکھ لو کر کے آنکھ وا جاگو


رحمتوں کی جَھڑی برستی ہے

جلد اٹھ کر کے لو نَہا جاگو


تم کو دیدارِ مصطَفٰے ہو جائے

ہے یہ عطّاؔر کی دُعا جاگو

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

مَدنی چَینل سنّتوں کی لائے گا گھر گھر بہار

عزیزوں کی طرف سے جب مِرا دل ٹوٹ جاتا ہے

زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہد گل کو

آج مولیٰ ؔبخش فضلِ رب سے ہے دولھا بنا

وَقت سَحری کا ہو گیا جاگو

دُشمنِ احمد پہ شدّت کیجیے

شاہِ بَرَکات اے ابُو البرکات اے سلطانِ جُود

چلی پیا کے دیس دولہنیا بھیس بدل کے

ب کے برسات عجب طور

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو