ذوالفقار حیدر کے سر جو چھا گیا سہرا
خود بہاریں کہہ اٹھیں لو یہ آگیا سہرا
کتنی برکتیں پنہاں ہیں نبی کی سنّت میں
آج اِس گھڑی اِس دن یہ دکھا گیا سہرا
خاندانِ نوری سے پایا نسبتوں کا رنگ
زہرا اور حیدر کی خوشبو پا گیا سہرا
غوث و خواجہ کا صدقہ جھولی بھر ملا اِس کو
نورِ شاہِ برکت میں پھر نہا گیا سہرا
دادا اور دادی نے دیں دعائیں جنت سے
حوروں اور فرشتوں کے دل کو بھا گیا سہرا
روحِ مفتیِ اعظم آئی ہے بریلی سے
نوری پیر کا بیٹا باندھے آگیا سہرا
جو چچا ہے وہ ماموں جو پھوپھی ہے وہ خالہ
راز دوہرے رشتوں کے سب بتا گیا سہرا
باپ سے گلے مل کر ماں کے قدموں کو چوما
اِس کے بعد زلفی کا سر سجا گیا سہرا
سبطین و صفی اُس دم خوشیوں سے مچل اٹھے
چھوٹے بھائی کو دولہا جب بنا گیا سہرا
برکت شاہ باپو پر برکتوں کی بارش ہے
پوتا شاہ برکت کا لے کے آگیا سہرا
آئے ہیں بڑودہ سے حضرتِ معین الدیں
اُن کی شفقتوں کا بھی لطف اٹھا گیا سہرا
نزہت اور امیر الدیں فرحت اور مدحت کا
اور دادا باپو کا پیار پا گیا سہرا
ذوالفقار حیدر کے سارے دوست جھوم اٹھے
یار تیرے ماتھے پر رنگ جما گیا سہرا
ذوالفقار حیدر کو زلفی زلفی کہتے ہیں
آج صورتِ نکہت جوڑا پا گیا سہرا
ہم تو خوشبو والے ہیں خوشبوؤں کے عاشق ہیں
اتنا کہہ کے نکہت کو گدگدا گیا سہرا
یا الٰہی برکت دے زلفی اور نکہت کو
یہ دعائے خوش آئند گنگنا گیا سہرا
سینے سے لگایا ہے نظمی جی نے نکہت کو
یہ بھی رسمِ الفت تھی جو نبھا گیا سہرا
لوگ جھوم جھوم اٹھے نظمی کی مہارت پر
راجکوٹ میں جس دم یہ پڑھا گیا سہرا
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا