دلوں کے سہارے تو آنکھوں کے تارے مِرے پیشوا پیر مہرِؒ علی ہیں
خدا اُن کو پیارا، خدا کو وہ پیارے ، مِرے پیشوا پیر مہرِؒ علی ہیں
میسّر جسے ہوگئی اِن کی نسبت، اُسے مِل گئی مغفرت کی بشارت
خدا کے ولی ، مصطفےٰؐ کے دُلارے ، مِرے پیشوا پیر مہرِؒ علی ہیں
نہ کیوں مَیں عقیدت کے جوہر دکھاؤں ، نہ کیوں جان و دل اُن پہ اپنے لُٹاؤں
مِرا ہر نَفَس کیوں نہ اُن کو پُکارے ، مِرے پیشوا پیر مہرِؒ علی ہیں
تجلّی نے اُن کی دکھائیں وہ راہیں کہ حق آشنا ہوگئی ہیں نگاہیں
شب و روز ہوتے ہیں مجھ کو نظارے ، مِرے پیشوا پیر مہرِؒ علی ہیں
علی اِن کا مولا ، حسن اِن کا جَد ہے ، نہیں ہے وہ دانا ، جسے اِن سے کد ہے
رسولِؐ خدا ، غوثِ اعظم کے پیارے ، مِرے پیشوا پیر مہرِؒ علی ہیں
نکل جائیں گے سارے قسمت کے چکّر ، نہ موجوں کا خطرہ ، نہ طُوفان کا ڈر
مِری ناؤ خود جا لگے گی کنارے ، مِرے پیشوا پیر مہرِؒ علی ہیں
اُنہِیں کا تصوّر مِرا رہ نُما تھا ، ہر اک گام پر اُن کا ہی آسرا تھا
ہمشہ رہے میرے وارے نیارے ، مِرے پیشوا پیر مہرِؒ علی ہیں
کسی اور کے کس لیے در پہ جاؤں ، کسی اور کو کیوں مَیں اپنا بناؤں
بہ ہر کام مردے ، بہ ہر مرد کارے ، مِرے پیشوا پیر مہرِؒ علی ہیں
کہاں تک عنایت کے قصّے سُناؤں ، نصیؔر اُن کے الطاف کیوں کر گناؤں
ہر اک سانس لیتا ہُوں اُن کے سہارے ، مِرے پیشوا پیر مہرِؒ علی ہیں
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- فیضِ نسبت