دل میں عشقِ مصطفی کا رنگ بستا جائے ہے

دل میں عشقِ مصطفی کا رنگ بستا جائے ہے

ابرِ رحمت ہے کہ ہر دھڑکن برستا جائے ہے


عاشقوں کے ہر تصور میں بسے ہیں مصطفیٰ

دیوبندی ان کی زیارت کو ترستا جائے ہے


وہ ہیں خوش قسمت کہ جن کو طیبہ جانا مل گیا

دوریوں کا درد میرے دل کو کستا جائے ہے


عشقِ احمد رب کا تحفہ ہے غلاموں کے لیے

بغضِ احمد ناگ ہے کافر کو ڈستا جائے ہے


ہم اسیروں کو نہیں آزاد رہنے کی طلب

جتنا پھنستا جائے دل اتنا ہی ہنستا جائے ہے


یوں تو ہوں سب کچھ مگر جب بک گئے کچھ بھی نہیں

دل کا یہ سودا ہے مہنگا آئے سستا جائے ہے


خاندانِ شاہِ برکت ہے نبی کا خانداں

ہاں ہاں مارہرہ سے ہی طیبہ کا رستہ جائے ہے


نظمی تُو بھی شعر کہہ لیتا ہے اچھے نعت میں

تیرے شعروں سے دلِ دشمن جھلستا جائے ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

خدا کے بعد کوئی آپؐ سے کبیر نہیں

جتھے پڑھو سلام نبی تے سُن دے ہین حضور

ربا سُن لے میریاں ہاواں مدینے والا ماہی میل دے

لفظوں کو ممتاز بنایا میرے کملی والے نے

مانگی تھی مدینے میں دعا اور طرح کی

عرضِ موسیٰ کو صدائے لن ترانی مل گئی

لپٹ کر سنگِ در سے خوب رو لوں

مختصر سی مری کہانی ہے

کیف و لطف و سرور کی باتیں

مہِ صفا کی تجلّیوں سے چمک ا ٹھا ریگ زارِ بطحا