دل تیرہ لیے جب سوئے محمد ﷺ نکلا

دل تیرہ لیے جب سوئے محمد ﷺ نکلا

روشنی بانٹنے بازو ئے محمد ﷺ نکلا


جب بھی دنیا کی ہوائیں مجھے لینے آئیں

اوڑھ کر چادر خوشبوئے محمد ﷺ نکلا


مل گئی راہ مِری پیاس کو میرے غم سے

دل میں ڈوبا تو سرِ جوئے محمد ﷺ نکلا


دُور سے جو درِ کعبہ نظر آیا مجھ کو

پاس جاکر خمِ ابروئے محمد ﷺ نکلا


لالہ و گل ہی نہ تھے آپ کے قدموں کے نشان

چاند بھی حلقۂ گیسوئے محمد ﷺ نکلا


عشق کی رحل پہ قرآن جو کھولا میں نے

ہر ورق آئنہ رُوئے محمد نکلا


نفس امارہ پہ بے خوف چڑھائی کر دی

میرا احساس بھی گبروئے محمد ﷺ نکلا


ہم مظفر کو سمجھتے تھے بہت ہی کمتر

وہ ستم گر تو سگِ کوئے محمد ﷺ نکلا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- نورِ ازل

دیگر کلام

پیام لے کے جو آئی صبا مَدینے سے

مدینے وچ میرا مہر مبیں اے

چل قلم اب حمدِ رب مقصود ہے

ایہہ خواہش ہے مدّت دی دربار ویکھاں

زمانے سے بڑھ کر حسیں ہے مدینہ

کرم ،جود و عطا الطاف تیرےؐ

یہ سروری ہے بھلا کیا سکندری کیا ہے

حرم کہاں وہ حرم والے کا دیار کہاں

بڑی شان والا مدینے کا والی

بہجت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے