دل تیرہ لیے جب سوئے محمد ﷺ نکلا
روشنی بانٹنے بازو ئے محمد ﷺ نکلا
جب بھی دنیا کی ہوائیں مجھے لینے آئیں
اوڑھ کر چادر خوشبوئے محمد ﷺ نکلا
مل گئی راہ مِری پیاس کو میرے غم سے
دل میں ڈوبا تو سرِ جوئے محمد ﷺ نکلا
دُور سے جو درِ کعبہ نظر آیا مجھ کو
پاس جاکر خمِ ابروئے محمد ﷺ نکلا
لالہ و گل ہی نہ تھے آپ کے قدموں کے نشان
چاند بھی حلقۂ گیسوئے محمد ﷺ نکلا
عشق کی رحل پہ قرآن جو کھولا میں نے
ہر ورق آئنہ رُوئے محمد نکلا
نفس امارہ پہ بے خوف چڑھائی کر دی
میرا احساس بھی گبروئے محمد ﷺ نکلا
ہم مظفر کو سمجھتے تھے بہت ہی کمتر
وہ ستم گر تو سگِ کوئے محمد ﷺ نکلا
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- نورِ ازل