جمالِ مظہرِ نورِ خدا سیرت پیمبر کی

جمالِ مظہرِ نورِ خدا سیرت پیمبر کی

سراپا پیکرِ صدق و صفا صورت پیمبر کی


نہیں جن کے دلوں میں واقعی الفت پیمبر کی

سمجھ پائیں گے وہ نادان کیا عظمت پیمبر کی


اندھیرے کفر و شر کے مٹ گئے تنویرِ حق پھیلی

جنابِ آمنہ کے گھر ہوئی بعثت پیمبر کی


حدِ پروازِ جبریلِ امیں بھی جب ہے سدرہ تک

بشر کیا جان پائے گا حدِ رفعت پیمبر کی


کہا رب نے خطابِ رحمتہ اللعالمیں دے کر

نہیں محدود رنگ و نسل میں رحمت پیمبر کی


بنایا قاسمِ ہر نعمتِ کونین خالق نے

خدا کے فضل سے ہے مِلک ہر نعمت پیمبر کی


اگر جنت کی خواہش ہے غلامِ مصطفیٰؐ بن جا

نبیؐ ہی مالکِ جنت ہیں جنت ہے پیمبر کی


نہیں سنت سے وابستہ اگر طرزِ عمل تیرا

تو پھر کس کام کی ناداں تری مدحت پیمبر کی


یقیناً بخش دے گا خالقِ اکبر تجھے احسؔن

سرِ محشر اگر ہوجائے گی رحمت پیمبر کی

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

دنیا میں تیرے جیسا دوسرا کہیں نہیں

زبانِ حال سے خاموش شب مجھ سے یہ کہتی ہے

مدینے پہ چھائی بہارِ رسُول

مقصُودِ کائِنات

مدینے سے جدائی کی گھڑی ہے

ایسا کوئی محبُوب نہ ہوگا نہ کہیں ہے

رکھتا ہے جو بھی دل میں عقیدت حضور کی

روزِ محشر جانِ رحمت کا عَلَم لہرائے گا

جب کرم سرکار کا بالائے بام آجائے گا

اوہدے کول دکھاں دا حل اے