کملی والے کا جب نگر آیا
فرط جذبات سے جی بھر آیا
ہو گیا دل خوشی سے بے قابو
جب مدینے سے نامہ بر آیا
رقص کرنے لگے تھے زخم جگر
جب مرا چارہ گر نظر آیا
وقت رخصت تمہاری محفل سے
جو بھی آیا بہ چشم تر آیا
چشم نم ناک لرزہ برا اندام
تیرے در پر جو تاجور آیا
اشک بھر آئے میری آنکھوں میں
یاد طیبہ کا جب سفر آیا
جھک گئی خود جبیں نیازیؔ کی
جب محمد کا سنگ در آیا
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی