کملی والے کا جب نگر آیا

کملی والے کا جب نگر آیا

فرط جذبات سے جی بھر آیا


ہو گیا دل خوشی سے بے قابو

جب مدینے سے نامہ بر آیا


رقص کرنے لگے تھے زخم جگر

جب مرا چارہ گر نظر آیا


وقت رخصت تمہاری محفل سے

جو بھی آیا بہ چشم تر آیا


چشم نم ناک لرزہ برا اندام

تیرے در پر جو تاجور آیا


اشک بھر آئے میری آنکھوں میں

یاد طیبہ کا جب سفر آیا


جھک گئی خود جبیں نیازیؔ کی

جب محمد کا سنگ در آیا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

محمدؐ کے دم سے ہے شانِ رسالت

شفیع الوریٰ تم سلامٌ علیکم

کیوں بارہویں پہ ہے سبھی کو پیار آگیا

ترےؐ دم سے کونین میں ہے اُجالا

مجھے اپنے در پہ بلا لیا وہ حسین روضہ دکھا دیا

ہمارے چراغ اور تمہارے چراغ

میرا آقا بھی ہَے وہ رہبرِغمخوار بھی ہَے

اُٹھی نظر تو روئے نبیؐ پر ٹھہر گئی

اوہ جھولی کسے نہ کم دی اے

گرد گرد لمحوں میں