کرو نہ واعظو! ، حور و قصور کی باتیں

کرو نہ واعظو! ، حور و قصور کی باتیں

سنائو مجھ کو فقط تم حضور کی باتیں


کبھی ہو ذکرِ مدینہ کبھی ہو ذکرِ رسول

تمام عمر ہوں ایسی سرور کی باتیں


زبور ہو کہ ہو توریت یا کہ ہو انجیل

ہوئی ہیں سب میں نبی کے ظہور کی باتیں


خدا کا شکر کہ ایمان بالیقیں ہے مِرا

حضور سنتے ہیں نزدیک و دور کی باتیں


عطا ہوئی ہیں پیمبر کو عظمتیں کیا کیا

نہیں احاطۂ عقل و شعور کی باتیں


ہوئی جو آپ کو معراج اس کا کیا کہنا

اگرچہ حق ہیں وہ موسیٰ سے طور کی باتیں


کلامِ پا ک میں میرے خدا نے کیں آصف

حضور ہی کے حوالے سے نور کی باتیں

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

رسول میرے مِرے پیمبر درود تم پر سلام تم پر

خُلد مری ‘ صرف اُس کی تمنا

حشر کے دن نفسی نفسی ہے سب کا دامن خالی ہے

دلنشین خاموشی ، دِلرُبا خطاب اُن کا

مُحمَّد پہ جو دل فدا کر رہا ہے

حرکت میں قلم اُن کی عطاؤں کے سبب ہے

دنیا ہے ایک دشت تو گلزار آپ ہیں

ہمیں دربار میں اپنے بُلائیں یارسول اللہ

چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے

دل میں ترا پیغام ہو آقائے دو عالم ؐ