سحر کے، شام کے منظر گلاب صورت ہیں

سحر کے، شام کے منظر گلاب صورت ہیں

وہاں کے خار بھی اختر گلاب صورت ہیں


بہار رنگ ہیں چہرے مسافروں کے بھی

یہی نہیں ہے کہ رہبر گلاب صورت ہیں


وہاں برستے ہیں سو رنگ آسمانوں سے

وہاں یہ حال ہے گھر گھر گلاب صورت ہیں


دکھائی دیتے ہیں دوری سے جو سیاہ بہت

قریب سے وہی پتھر گلاب صورت ہیں


ضرور دیکھ چکے ہیں درِ نبیؐ کی بہار

وہ لوگ، جن کے مقدر گلاب صورت ہیں

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

جبینِ شوق ان کے آستانے پر جھکی ہوگی

دل کی دھڑکن تیز، ہستی صورتِ تصویر تھی

اے جلوہء رب کے نشاں نور خدائے دو جہاں

وہ ذات بیکس و مجبُور کا سہارا نہ ہو

مظہرِ ذوالجلال میرے حضورؐ

میں پہنچوں گا دنیائے رشکِ جناں میں

اپنے عملّاں اُتّے سنگاں

آپ کی عنایت سے دن مرے گزرتے ہیں

خدا دیاں رحمتاں دا ہے خزانہ

اللہ دے حبیب دی محفل سجا لواں