عمر ہو میری بسر اُس شہر میں

عمر ہو میری بسر اُس شہر میں

ختم ہو جا کے سفر اُس شہر میں


جاگتے ہیں اپنی اُمت کے لیے

را ت دن خیر البشرؐ اُس شہر میں


جھومتا ہے دل خوشی سے با ر بار

مسکراتی ہے نظر اُس شہر میں


لوگ سوتے ہیں بڑے آرام سے

پہرہ دیتے ہیں عمر اُس شہر میں


بھیجتے ہیں آپ پر مِل کر درُود

شہر کے سارے شجر اُس شہر میں


اپنی ساری تلخیوں کے باوجود

موت ہے دلکش مگر اُس شہر میں


دوسری دنیا کے ہیں منظر وہاں

خواب سے ہیں رہگذر اُس شہر میں


قابلِ تعظیم ہیں شہری تمام

محترم ہیں سارے گھر اُس شہر میں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

یَا نَبِیْ سَلَامٌ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلْ سَلَامٌ عَلَیْکَ

مدینے کے والی مدینے بلا لو یہ پیغام لے جا صبا جاتے جاتے

آیا مہ رمضان مبارک

چھٹ گئی کفر و باطل کی تیرہ شبی آفتابِ رسالت کی پھوٹی کرن

خدا کی خلق میں سب انبیا خاص

جو بھی اُن کی گلی میں آیا ہے

کہکشاں کہکشاں آپ کی رہگذر

مدینے کی طرف مائل رہے میری نظر آقا

واہ کیا جود و کرم ہے

وہ سرورِ کشورِ رسالت