درِ سرکارؐ سے ربط بڑھاؤ تو سہی

درِ سرکارؐ سے ربط بڑھاؤ تو سہی

کام بگڑے ہوئے بن جائیں گے آؤ تو سہی


اپنے گھر ان کو محبت سے بلاؤ تو سہی

جشنِ میلادِ محمدؐ کا مناؤ تو سہی


ہر ترقی کی ضمانت ہے وسیلہ انکا

اس وسیلے کو ذرا کام میں لاؤ تو سہی


بے طلب دامنِ مقصود وہ بھر دیتے ہیں

روبرو اس شہِ کونینؐ کے جاؤ تو سہی


ان کے دربار میں بر آتی ہے ہر ایک مراد

اپنا دامن درِ اقدس پہ بچھاؤ تو سہی


یہ بھی معراج ہے معراجِ محبت کی قسم

ان کے قدموں میں جبیں اپنی جھکاؤ تو سہی


پاک ہر اک غمِ ہستی سے یہ ہستی ہو جائے

شاہِ کونینؐ سے لُو اپنی لگاؤ تو سہی


سو کھے دھانوں پہ برس جائیگا خود ابرِ کرم

عشقِ سرکارؐ میں دواشک بہاؤ تو سہی


اک نہ اک دن تمہیں سرکارؐ بلا ہی لیں گے

شمعِ امیدِ کرم دل میں جلاؤ تو سہی


تم سمجھ جاؤ گے مفہوم ِ بقائے جاوید

زندگی ان کی محبت میں مٹاؤ تو سہی


ان کے جلووں کے سوا کچھ بھی نہیں دنیا میں

حُسنِ سرکارؐ کو مقصود بناؤ تو سہی


انکی رحمت تو ہر اک حال میں ہے تم سے قریب

بے یقینی کی یہ دیوار گراؤ تو سہی


بے کلی کیف میں ڈھل جائے گی دل کی خالدؔ

نعت سرکارِؐ مدینہ کی سناؤ تو سہی

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

تیرا جمالِ دل فزا زینتِ بزمِ لامکاں

دعا ہے پھر مدینے کا سفر ہو

ہم گو ہیں برے قسمت ہے بھلی

نمونہ عمل کا حیاتی ہے اُن کی

پھر تو لازم ہے تجھے تنگئِ داماں کا ملال

ترے در پر جو کیف آیا کہیں جا کر نہیں آیا

جس کسی کی طرف وہ نظر کر گیا

عجب رنگ پر ہے بَہارِ مدینہ

ہر سانس ہجر شہ میں برچھی کی اک اَنی ہے

اِذنِ طیبہ مُجھے سرکارِمدینہ دے دو