حد غزل کی جسموں تک ہے

حد غزل کی جسموں تک ہے

نعت کی نکہت روحوں تک ہے


کون ہے ایسا جس کی رسائی

عرش کے نوری جلووں تک ہے


حد بلندی کی دنیا میں

پاک نبیؐ کے قدموں تک ہے


لطف شماری ان کی ہو کیسے

حد گنتی کی کھربوں تک ہے


ہم ہیں مودت رکھنے والے

حبِّ نبیؐ ایمانوں تک ہے


نئی ہے ہر اک مدحت لیکن

اس کی روایت صدیوں تک ہے


خوشحالی ہے ان کی بدولت

لطف نبیؐ کا نسلوں تک ہے


ہالہ ان کے لطف و کرم کا

دنیا کے سب گوشوں تک ہے


لطف و کرم سرکارؐ کا طاہرؔ

اونٹوں ، ہرنوں ، چڑیوں تک ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

اغر علیہ للنبوتہ خاتم

یارسولَ اللہ! مجرم حاضِرِ دربار ہے

حصارِ مدحتِ عالی جناب میں رکھنا

بڑے اچھوں سے اچھا تجھ سے اچھا ہو نہیں سکتا

قطرہ قطرہ درُود پڑھتا ہے

اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کے

سونے دیتی نہیں فرقت کی یہ ریناں ہم کو

نظارا اے دمِ آخر بتا کتنا حسیں ہوگا

تو کجا من کجا

سوسن و سنبل و لالہ کی پھبن شاہِ زمنؐ