ہے عجب نعت کا مقطع سے طلوع

ہے عجب نعت کا مقطع سے طلوع

لطفِ رب نعت کا مقطع سے طلوع


مطلع نعت نے خود چاہا ہے

با ادب نعت کا مقطع سے طلوع


پھر سے قرطاس پہ جاری کر دے

میرے رب نعت کا مقطع سے طلوع


دل کسی کیف میں لے آیا ہے

زیرِ لب نعت کا مقطع سے طلوع


گو غزل کا ہوا قاطع لیکن

ہے پھر اب نعت کا مقطع سے طلوع


جب مکمل کوئی مدحت کر لیں

سوچیں تب نعت کا مقطع سے طلوع


ہے سخن میں نئی صبحیں لایا

آج شب نعت کا مقطع سے طلوع


لازوال اس کو نہ کیوں ہم جانیں

ہووے جب نعت کا مقطع سے طلوع


ہے قلم رو میں کہ طاہرؔ ہو جائے

جانے کب نعت کا مقطع سے طلوع

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

یہ کہتی ہیں قضائیں زندگی دو چار دن کی ہے

مدینہ شہر میں اپنا قیام ہو جائے

نامِ خدا سے سلسلہ

تاجِ توصیفِ نبی بر سرِ ایمان چڑھا !

راستہ دکھاتا ہوں نعت کے اجالے سے

وہ بصیرت اے خدا! منزل نما ہم کو ملے

سرِ حشر جب ہوگی پرسش ہماری

اللہ دے کرم سیتی ملیا اے نبی سوہناں

کشورِ ہست کے سُلطان رسُولِ عربی ؐ

مسرت، شادمانی، اور شہرت بھی میسر ہے