ہے عجب نعت کا مقطع سے طلوع
لطفِ رب نعت کا مقطع سے طلوع
مطلع نعت نے خود چاہا ہے
با ادب نعت کا مقطع سے طلوع
پھر سے قرطاس پہ جاری کر دے
میرے رب نعت کا مقطع سے طلوع
دل کسی کیف میں لے آیا ہے
زیرِ لب نعت کا مقطع سے طلوع
گو غزل کا ہوا قاطع لیکن
ہے پھر اب نعت کا مقطع سے طلوع
جب مکمل کوئی مدحت کر لیں
سوچیں تب نعت کا مقطع سے طلوع
ہے سخن میں نئی صبحیں لایا
آج شب نعت کا مقطع سے طلوع
لازوال اس کو نہ کیوں ہم جانیں
ہووے جب نعت کا مقطع سے طلوع
ہے قلم رو میں کہ طاہرؔ ہو جائے
جانے کب نعت کا مقطع سے طلوع
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- ریاضِ نعت