ہُوا نہ ہو گا جہان بھر میں ، کوئی رسالت مآب جیسا

ہُوا نہ ہو گا جہان بھر میں ، کوئی رسالت مآب جیسا

بجز نبی کے کسے ملا ہے صحیفہ اُم الکتاب جیسا


وہ ایسے اخلاق کے ہیں پیکر، عدو بھی ان کو پکارے صادق

کوئی نہ لایا نہ لا سکے گا، وہ لائے ہیں انقلاب جیسا


اُنہیں کو رحمت بنا کے بھیجا ، ہے عا لمیں کے لئے خدا نے

ملے گا نَے مل سکا کسی کو ، ملا ہے اُن کو خطاب جیسا


وہ لائے تشریف جب جہاں میں ، مٹا اندھیرا ہُوا سویرا

ازل کی تاریکیوں میں بھیجا ، خدا نے وہ آفتاب جیسا


جو اُن کے دربار کے ہیں زائر، وہ کہہ رہے تھے یہ مجھ سے آصف

مدینے جانا پلٹ بھی آنا، ہمیں یہ لگتا ہے خواب جیسا

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

اے قضا ٹھہر جا اُن سے کرلوں ذرااِک حسیں گفتگو آخری آخری

ہے اک آشوبِ مسلسل یہ اندھیروں کا نزول

ہر اک منظر ہے دل آویز خوشبو ہے ہواؤں میں

روح میں نقش چھوڑتی صورت

ہر آن اک تپش غمِ خیرالبشرؐ کی ہے

خُدا کرے یوں بھی ہو کہ اب

دیارِ پاک میں گزرا مہینہ یاد آئے گا

نبیؐ کو مظہرِ شانِ خدا کہیے، بجا کہی

آیت آیت میں پیمبر بولے

مَیں ہُو ں اُمّید وارِ شہِ دوجہاں