اس قدر ہے مرا رابطہ آپ سے
حالِ دل سب کا سب کہہ دیا آپ سے
سیکھے اسرارِ قربِ خدائے صمد
طائرِ سدرۃ المنتہٰی آپ سے
رونقِ دو جہاں کیسے دل چھین لے
لگ گیا دل مرے دلربا آپ سے
کہہ دیا رب نے "اِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا"
آنکھ ہٹتی نہیں مصطفٰی آپ سے
بزمِ کون و مکاں میں اے نورِ خدا
ہو گئی رونقِ جانفزا آپ سے
یہ بھی مضمونِ قرآنِ لاریب ہے
آپ کا رب نہیں ہے جدا آپ سے
اِس پہ اہلِ نظر متفق ہو گئے
وہ خدا سے گیا جو گیا آپ سے
میں بس اتنا سمجھ پایا قرآن کو
ذکر کرتا ہے رب آپ کا آپ سے
جب یہ پوچھا گیا عشق کس سے کیا
تب تبسم نے فورًا کہا ، آپ سے
شاعر کا نام :- حافظ محمد ابوبکر تبسمؔ
کتاب کا نام :- حسن الکلام فی مدح خیر الانامؐ