کہنا ہے دل کا حال رسالتؐ مآب سے

کہنا ہے دل کا حال رسالتؐ مآب سے

خیرالانامؐ سرورِ عالیؐ جناب سے


ہے کتنا دلفریب پسینہ حضورؐ کا

مشک ختن ، عبیر ، چنبیلی ، گلاب سے


ملتی چمک ہے تیریؐ ضیاء سے نجوم کو

ضو ریز مہر و ماہ تریؐ آب و تاب سے


محبوبِؐ دو جہاں کی طلب دل میں ہے مرے

چھٹکارا مل گیا ہے مجھے اضطراب سے


رُسوائی ہو نہ حشر میں آقاؐ کے رُوبرو

میری دُعا ہے مالکِ یوم الحساب سے


اشفاقؔ نعتِ سیدِ ابرارؐ کے لیے

آیات چن کے لایا ہوں سچی کتاب سے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

انشاء اللہ یار مدینے جاواں گے

حق نگر آپ ہیں حق نما آپ ہیں

حضور! دہر میں آسودگی نہیں ملت

کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک

زہے شرف، مہربان ہیں کس قدر مِرے حال پر محمد ﷺ

اللہ اللہ مدینے کی راہیں

باطل کے جب جب بدلے ہیں تیور

کن کا حاکم کردیا اللہ نے سرکار کو

کوثریہ (پنجابی)

درد ان کا محبت کے بازار سے