کسے خبر، تری رحمت کی حد کہاں تک ہے

کسے خبر، تری رحمت کی حد کہاں تک ہے

شمارِ جست کروں تو عدد کہاں تک ہے


بلند قامتیِ مصطفےٰؐ میں کیا بتلاؤں

ہوا سے پوچھئے خوشبو کا قد کہاں تک ہے


ہر اک مقام پہ میرے وہ کام آئے ہیں

طلب کو علم ہے انکی رسد کہاں تک ہے


یہ بات مجھ سے نہیں اُن کے عفو سے پوچھو

محبت اُن سے مری مستند کہاں تک ہے


براہِ راست ہوا آ رہی ہے جنت سے

بتاؤ قدسیو میری لحد کہاں تک ہے


خدا اور اُس کا پیمبر ہی جانتا ہو گا

کہاں ازل کا سرا ہے ابد کہاں تک ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

مدینے کی ساری زمیں محترم ہے

تاجدارِ انبیا، اہلاًوَّسَہلاًمرحبا

مجھ خطا کار سا انسان مدینے میں رہے

میں کسی سے کچھ نہیں مانگتا مرا آسرا کوئی اور ہے

لگا رہی ہے صدا یوں صبا مدینے میں

نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا

ایمان کی بنیاد محمدؐ کی محبت

خطا ختن کے مشک سے دہن کو باوضُو کروں

اج خالِق دا دلدار آیا اج نبیاں دا سَردار آیا

مایوسیوں کا میری سہارا تمہیں تو ہو