نہ چھوٹے ہاتھ سے کس کر پکڑ لے

نہ چھوٹے ہاتھ سے کس کر پکڑ لے

شہنشاہِ امم کا در پکڑ لے


پکاروں میں اگر شاہِ امم کو

مصیبت بیٹھ جائے سر پکڑ لے


حقیقت میں تو ایماں والا ہو جا

رسول اللہ کی چادر پکڑ لے


امام احمد رضا کا نام سن کر

بلائے نجد بھی بِستر پکڑ لے


یہی ہیں شافعِ روزِ قیامت

نبی کا دامنِ اطہر پکڑ لے


الہیٰ جب رہوں آقا کے در پر

فرشتہ موت کا آکر پکڑ لے


وہ دیکھ آیا ہے گستاخِ رسالت

شفیقِِؔ خستہ جاں خنجر پکڑ لے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

اُویسیوں میں بیٹھ جا بلالیوں میں بیٹھ جا

اجاڑ کب سے پڑا ہے اداس غرفۂ دل

فروغ مہر و مہ نُوں ویکھ آیاں

دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں

ربِ کونین! ترے نام پہ جھکنا آیا

جان ہیں آپؐ جانِ جہاں آپؐ ہیں

کملی والے دے در اُتے گردن جھکا

اعمال کے دَامن میں اپنے

عِشق حضرتؐ نہیں تو کچھ بھی نہیں

خدا نے کیسا پیام بھیجا