پڑھ لے صلِ علیٰ ابھی کے ابھی

پڑھ لے صلِ علیٰ ابھی کے ابھی

غم چلا جائے گا ابھی کے ابھی


مصطفےٰ چاہیں تو مدینے میں

ہو مِرا داخلہ ابھی کے ابھی


روضۂ شاہ پر کھڑا ہوں میں

آ چلی آ قضا ابھی کے ابھی


چھائے گی پڑھ کے دیکھیے تو درود

رحمتوں کی گھٹا ابھی کے ابھی


اے سلام و قیام کے منکر

اُٹھ کے محفل سے جا ابھی کے ابھی


دیکھ بِکتا ہوں کیسے طیبہ میں

دام کچھ بھی لگا ابھی کے ابھی


ہو جو قرآن پر عمل تو ملے

عظمتِ گمشدہ ابھی کے ابھی


بزم حمد و ثنا کی سجتے ہی

نور سا چھا گیا ابھی کے ابھی


عَرَقِ انفعال ہو تو شفیقؔ

بخش دے گا خدا ابھی کے ابھی

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

سبز گُنبد کی زیارت کیجئے

حرم کا دیدہ بیدار روضتہ الجنہ

ہے آج جشنِ وِلادت نبی کی آمد ہے

میرے مولا میرے سروَر رحمۃٌ لِّلْعالمیں

جو ہو سر کو رَسائی اُن کے دَر تک

خدا مجھ کو عطا کر دے گا درشن آپ کا ارفع

تُوں دو جگ دا سلطان کملی والڑیا

جانے کب قریہ ملت پہ برسنے آئے

سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا

پھر مدینہ دیکھیں گے، پھر مدینے جائیں گے