شہر ِ نبی کی کرلی زیارت الحمد اللہ الحمد اللہ

شہر ِ نبی کی کرلی زیارت الحمد اللہ الحمد اللہ

باقی نہیں دل میں اب کوئی حسرت الحمد اللہ الحمد اللہ


آیا تھا لے کر میں ان کے درپر ، اشکوں کا دریا غم کا سمندر

اب جا رہا ہوں لے کر سکینت الحمد اللہ الحمد اللہ


کہتا رہا اپنے دل کی کہانی بہتے ہوئے آنسوؤں کی زبانی

ملتی رہی دل کو تسکین و راحت الحمد اللہ الحمد اللہ


نظروں میں روضے کا نور آگیا ہے ، ذرّے کے دامن میں طور آگیا ہے

دل سے ہوئی دور ہر ایک ظلمت الحمد اللہ الحمد اللہ


بھرتے ہیں اس جا گد اؤں کے کاسے دیتی ہے رحمت سب کو دلا سے

ہے دھوم جس کی وہ دیکھی سخاوت الحمد اللہ الحمد اللہ


یہ در پہ روضہ یہ محراب و منبر ، ہر ایک منظر ہے کیا روح پرور

شاداب رکھتا ہے احساسِ قربت الحمد اللہ الحمد اللہ


ہر سنس نغمہ ہے صلِّ علی ٰ کا ، حمد و ثنا کا حرفِ دُعا کا

روشن ہے جلوت تا بندہ خلوت الحمد للہ الحمد للہ


افکار میں جھلملاتی محبت، اشعار جیسے چراغِ عقیدت

اُن کی عطا ہے میرا رنگِ مدحت الحمد للہ الحمد للہ

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

شاہِ دیں وجہِ دوسرا تم ہو

اے نامِ مُحمّد صَلِّ عَلیٰ سُبْحَانَ اللہ سُبْحَانَ اللہ

عجب دِل ُکشا ہیں مدینے کی گلیاں

آرزو قلبِ مضطر کی یارو

جیوں دَرد ونڈ دا اے مدینے دا والی

دل ہُوا روشن محمدؐ کا سراپا دیکھ کر

میری زباں پہ محمدا کا نام آجائے

ہیں سامنے قرطاس و قلم کچھ نہیں لکھتے

مظہرِ شانِ حق ہے جمالِ نبیؐ

تیغ نکلی نہ تبر نکلا نہ بھالا نکلا