سنی آہٹ تری دیکھا حرم ہے
ترا نقشِ قدم میرا حرم ہے
مرے سجدوں کی ہو کیونکر رسائی
مرے سر سے بہت اونچا حرم ہے
ابھی تک ہے ترے اشکوں کی خوشبو
حرا تیری جوانی کا حرم ہے
چھپا رکھّا ہے سینے میں نبیؐ کو
زمیں کا سارا سرمایا حرم ہے
عمل کی جیب میں سکے ہیں کتنے
خریدارو بہت مہنگا حرم ہے
خدا بھی میرے اندر مصطفےٰؐ بھی
حرم کے سامنے گویا حرم ہے
ہوائیں ہاتھ ہیں آنکھیں اجالا
بدن ہے زندگی چہرہ حرم ہے
خدا کا نور ہے جسمِ محمدؐ
خدا کے عرش کا سایا حرم ہے
وہ کوئے وقت کا پہلا مسافر
اسی کا مستقل حجرہ حرم ہے
ضروری ہے طواف اس کا ضروری
حرم ہے مرکزِ دنیا حرم ہے
محمدؐ آ رہے ہیں جا رہے ہیں
مرا دل ہے مظفر یا حرم ہے
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- امی لقبی