تمہارا حُسن اگر بے نقاب ہو جَائے

تمہارا حُسن اگر بے نقاب ہو جَائے

نِظام عالمِ امکاں خراب ہو جائے


جِسے مِلے ترے کوچے میں بیٹھنے کی جگہ

وُہ ذرّہ کیوں نہ بھلا آفتاب ہو جائے


جو تُو بُلائے کبھی اپنے آستانے پر

تو کائنات مِرے ہم رکاب ہو جَائے


ہزار عظمتیں اس دِل کی عظمتوں پہ نثار

جو دِل مقامِ رسالت مآب ہو جَائے


جو چاہتا ہو دو عالم کی سروری اعظؔم

وُہ خاک بوسِ درِ بُو تراب ہو جَائے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

سیاں نے مدینے دیاں کیتیاں تیاریاں

ہر نظر پاک ہر سانس پاکیزہ تر

دل پہ لکھا لب پہ رہا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

ملی ہے محبت حضورؐ آپؐ کی

مجھ کو شہرِ نبی کا پتہ چاہئے

پاؤگے بخششیں قافلے میں چلو

ضیائے محفلِ شب میں تجلیِ سحر میں ہے

فقیر و صاحبِ ثروت تونگر دیکھ آئے ہیں

یا نبی آپ کی چوکھٹ پہ بھکاری آئے

دِل کسی حال میں ایسا نہیں ہونے دیتا