وجد میں دل ہے روح پہ مستی طاری ہے

وجد میں دل ہے روح پہ مستی طاری ہے

یادوں میں سرکار کی صورت پیاری ہے


رہتا ہوں ہر وقت خیالوں میں ان کے

لطف و کرم سرکار کا مجھ پر جاری ہے


شافعِ محشر سے امید ہے شفقت کی

سر پہ گناہ کا بوجھ اگرچہ بھاری ہے


نیک اعمال نہیں ہیں میرے پاس، مگر

نعت کی چند کتابیں کار گزاری ہے


دکھ مجھ سے کترا کے گزرتے ہیں، جب سے

مجھ کو غلامی کی حاصل سر شاری ہے


روئے منور کا جلوہ دکھلا دیجے

اپنے غلام سے کیسی پردہ داری ہے


آلِ نبی کی الفت رکھنا سینے میں

آلِ نبی کی جنت میں سرداری ہے


ایک جھلک اشفاقؔ عنایت ہو جائے

ہجر کی رت نے وصل کی عرض گزاری ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

جس دا پاک محمد نام، اُس تے لکھ درود سلام

آنکھوں کو اگر گنبدِ خضرا نہ ملے گا

ہمارے دِل کے آئینہ میں ہے نقشہ محمد کا

کملی والے دے دربار دربار تے لے گنہ گار جو چشم تر جان گے

شاہؐ کے فیض سے انسان کا ہر کام چلا

جو بے وسیلۂ محبوبِؐ کبریا اُٹّھے

پھر مجھے آقا مدینے میں بُلایا شکریہ

گنبد خضریٰ کو ہر دم اس لیے دیکھا کرو

بیمارِ محبت کے ہر درد کا چارا ہے

مُحمد دے در دی پھبن الله الله