وہ دن قریب ہے کہ مدینے کو جاؤں گا،

وہ دن قریب ہے کہ مدینے کو جاؤں گا،

آنکھوں کو اپنی طورِ تجلّی بناؤں گا


جب ان کے آستانہِ اقدس پہ جاؤں گا

سیمائے سجدہ سے میں جبیں کو سجاؤں گا


فریاد رس وہی ہیں وہی دستگیر ہیں

میں داستانِ درد انہیں کو سناؤں گا


پاسِ ادب سے لب نہ اگر کھُل سکے مرے

احوال آنسوؤں کی زبانی سناؤں گا


مجرم ہوں رو سیاہ و خطا کار ہوں مگر

سرکارؐ بخشوائیں تو بخشا ہی جاؤں گا


جتنے بگاڑ ہیں وہ یہیں تک ہیں اور بس

آقاؐ سنوار دیں گے سنور کر ہی آؤں گا


سرکارؐ باخبر ہیں یہ ایمان ہے مگر

کہتا ہے اضطراب غمِ دل سناؤں گا


سرکارؐ آپ کے کرمِ بے سبب کی خیر

میں بھی سند حضورؐ سے بخشش کی پاؤں گا


سرکارؐ جب مدینے میں خالدؔ بُلائیں گے

میں دل کے سارے داغ اُنہیں کو دکھاؤں گا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

اُس ذات پر صفات کی حُجتّ ہوئی تمام

اُن کا خیال دل میں ہے ہر دم بسا ہوا

لب کُھلے جب نبیؐ کی مدحت میں

بھل کے بدکاریاں تے سِیہ کاریا ں

رات دن اُن کے کرم کے گیت ہم گاتے رہے

جس کسی کی طرف وہ نظر کر گیا

چھٹ گئی گردِ سفر مل گئی کھوئی منزل

آیا جدوں جمادی دوجا

دعا ہے زندگی جب تک مری سفر میں رہے

اِلٰہی دِکھادے جمالِ مدینہ