دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا

دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا

ہم کو بہت شاہِ عرب تیرا سہارا


ہر چیز بدل جائے ترا پا کے اشارہ

کیا گردشِ افلاک ہے، کیا وقت کا دھارا


ہر سمت تھا پھیلا ہوا، طوفانِ تباہی

انسان کی کشتی کو ملا، تجھ سے کنارہ


پھر آپ کی جانب ہیں زمانے کی نگاہیں

پھر ایک نظر حاصل کونین خدارا


جالب کو یقیں ہے کہ تری چشمِ کرم سے

چمکے گا غریبوں کے مقدر کا ستارا

شاعر کا نام :- حبیب جالب

دیگر کلام

تیرے قدموں میں آنا مرا کام تھا میری قسمت جگانا ترا کام ہے

منکر ختم نبوت! غرق ہو

جب کرم ان کے یاد آتے ہیں

دو جگ دے مختار محمد دو جگ دے مختار

چاند تاروں سے سرِ افلاک آرائش ہوئی

جب وہ اذن سوال دیتے ہیں

تاجدار حرم ایک چشم کرم کوئی آقا نہیں آپ سا یا نبی

چراغِ ایماں کی لَو کو تلوار کر رہا ہوں

خُدا ایک ہے مصطفےٰؐ ایک ہے

میری سانسوں میں روانی مصطفٰی کے دم سے ہے