فضل مولا کے طلبگار مدینے دیکھے

فضل مولا کے طلبگار مدینے دیکھے

عشق محبوب کے بیمار مدینے دیکھے


ہر گھڑی صلِ علیٰ کی ہیں صدائیں ہر سو

ذکر کرتے درو دیوار مدینے دیکھے


چشم حیرت کو بھی حیرت میں تھا ڈوبے پایا

جس گھڑی مجھ سے گنہ گار مدینے دیکھے


دیکھ کر ساقی کوثر کا کھلا میخانہ

سر بسجدہ سبھی میخوار مدینے دیکھے


مستیاں جلوہ محبوب پہ قربان ہوئیں

جھومتے کوچہ و بازار مدینے دیکھے


جس کو ملتی نہیں تسکین زمانے میں کہیں

وہ ذرا جا کے بس اک بار مدینے دیکھے


چشم خورشید نے جب دیکھا تو دیکھا نہ گیا

اللہ اللہ وہ انوار مدینے دیکھے


انکی یادوں سے ہیں روشن میرے اشکوں کے چراغ

داغ حسرت بھی ضیا بار مدینے دیکھے


راستے ایسے مہکتے ہیں کہ گزرے ہیں حضور ﷺ

ہر قدم پر کھلے گلزار مدینے دیکھے


یا نبی اتنے نیازی کے وسائل کر دے

زندگی میں تیرا دربار مدینے دیکھے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

ربّ دیا پیاریا! مدح تری خَس خَس مُو مُو پیا کردا

پروردگارِ عَالَم

رُخِ سرکار سا کوئی نظارا ہو نہیں سکتا

زندگی جب تھی، یہ جینے کا قرینہ ہوتا

پاتے تھے کل جہاں میں مظالم جفا فروغ

یہ مہرو ماہ کے جلوؤں میں نور تجھ سے ہے

مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

عطائے ربّ ہے جمالِ طیبہ

یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں