ہے دعا ہر دم رہے وہ کوئے انور سامنے

ہے دعا ہر دم رہے وہ کوئے انور سامنے

وہ سنہری جالیوں کا پیارا منظر سامنے


بس تصور میں مرے سرکار کا روضہ رہے

وہ نمازی اور وہ محراب و ممبر سامنے


پرورش پائی جہاں پر سیدِ ابرار نے

ہو حلیمہ سعدیہ کا دل نشیں گھر سامنے


پیش کرتی ہوں میں آقا آپ پر پیہم درود

بالیقیں ہوتے ہیں آقا نور پیکر سامنے


روزِ محشر تیرہ بختوں کی شفاعت کے لیے

ہوں گے پیارے مصطفیٰ نبیوں کے سرور سامنے


آپ کی چوکھٹ پہ مل جائے غلامی ناز کو

زندگی گزرے وہیں ہو آپ کا در سامنے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

خواب کو رفعت ملے ‘ بے بال و پر کو پر ملے

ہُوا جو اہلِ ایماں پر وہی احسان باقی ہے

دِل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو

خزانے رحمت کے بٹ رہے ہیں نبی ہمارا بڑا سخی ہے

ہم کو آتا ہے صدا کرنا صدا کرتے ہیں

جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت ان کی

اُٹھی نظر تو روئے نبیؐ پر ٹھہر گئی

غماں نے پائے پہرے نے بھارے یا رسول اللہ

کسی کو خود رفتگی ملی ہے کسی کو خود آگہی ملی ہے

ہوا حمد خدا میں دل جو مصروف رقم میرا