ہر ایک مقام پہ اصلِ نشانِ رحمت ہے

ہر ایک مقام پہ اصلِ نشانِ رحمت ہے

حضورؐ آپ کا اُسوہ جہانِ رحمت ہے


زمینِ دل پہ ہے روِز ازل سے سایہ فگن

حضورؐ آپ کی ہر بات شانِ رحمت ہے


وہی تو گالیاں سن کر دعائیں دیتے ہیں

اُنہی کا خُلق ہی روحِ بیانِ رحمت ہے


عمل سے عاری ہے لیکن نہیں تہی داماں

ترا غلام ہے اور درمیانِ رحمت ہے


جہاں کی رونقیں سب آپؐ ہی کے دم سے ہیں

وجود ارض و سما، ارمغانِ رحمت ہے


جلیل کیسے نہ قسمت پہ اپنی ناز کرے

یہ بے عمل بھی بڑا شادمانِ رحمت ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

کب ہوگی زیارت کب دن آئے گا محشر کا

ذِکر ہونٹوں پر ترا ہونے لگے

مجھے انکی یادوں نے آواز دی ہے

پاک محمد کرم کما مینوں سدلَے روضے تے

اُن کے در کے فیض سے سرشار ہونا تھا، ہوئے

بہ تیغِ ابرو سرِ بلا کو قلم کریں گے

گدا سارا عالم محمد دے در دا

وہ رفعت خیال ، وہ حسنِ بیاں نہیں

کم نظر آتے ہیں دیوانۂ آقاؐ مخلص

کس پہ ترا کرم نہیں کس پہ تری عطا نہیں