اب میری نگاہوں میں تو جچتا نہیں کوئی
جیسے مرے سرکارؐ ہیں ایسا نہیں کوئی
تم سا تو حسیں آنکھ نے دیکھا نہیں کوئی
یہ شان ِ لطافت ہے کہ سایہ نہیں کوئی
اے ظرفِ نظر دیکھ مگر دیکھ ادب سے
سرکارؐ کا جلوہ ہے تماشا نہیں کوئی
یہی تجربہ ایمان ہے اے رحمتِ عالم
فریاد تمہارے سوا سُنتا نہیں کوئی
یہ طُور سے کہتی ہے ابھی تک شبِ معراج
دیدار کی طاقت ہو تو پردہ نہیں کوئی
وہ آنکھ جو روتی ہے غمِ عشقِ نبی میں
اس آنکھ سے رو پوش تو جلوہ نہیں کوئی
سو چو تو کبھی نسبتِ رحمت کے نتائج
تسلیم کہ ہم لوگوں میں اچھا نہیں کوئی
شمشیر وسیلہ ہے سپر رحمت حق ہے
سرکارؐ کی امت میں نہتا نہیں کوئی
بیکار ہے ہر وار تیرا گردشِ دوراں
وہ ہمدم و غمخوار ہیں تنہا نہیں کوئی
اعزاز یہ حاصل ہے تو حاصل ہے زمیں کو
افلاک پہ تو گنبدِ خضریٰ نہیں کوئی
ہوتا ہے جہاں ذکر محمدؐ کے کرم کا
اس بزم میں محرومِ تمنا نہیں کوئی
درمانِ غم و درد شفائے دلِ بیمار
جز آپ کے اے جان ِ مسیحا نہیں کوئی
سرکارؐ کی رحمت نے مگر خو ب نوازا
یہ سچ ہے کہ خالدؔ سا نکمّا نہیں کوئی
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے