فلک سے درود و سلام آرہا ہے

فلک سے درود و سلام آرہا ہے

زباں پر محمد ﷺ کا نام آرہا ہے


میسر ہوا جس کو قربِ الہٰی

زمیں پر وہ عالی مقام آرہا ہے


اُتر کر حرا سے خدا کا پیامی

لئے زندگی کا پیام آرہا ہے


اسے صرف شمع ہدایت نہ سمجھو

مجسم خدا کا کلام آرہا ہے


ملیں گی عجم کو بھی جس سے ضیائیں

عرب کا وہ ماہِ تمام آرہا ہے


جو دستورِ آخر‘ عطائے نبی ﷺ ہے

وہ اب تک زمانے کے کام آرہا ہے


شفاعت کی اس کو سند میں سمجھ لوں

وہ کہہ دیں کہ میرا غلام آرہا ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار

ہو اگر مدحِ کف پا سے منور کاغذ

نظر آتے ہیں پھول سب کے سب

بخطِّ نور اس دَر پر لکھا ہے

حاصل زندگی ہے وہ لمحہ

حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں

اُمّئِ نکتہ داں کلیمِ سخن

اوہ آقا کملی والا اے رب دا محبوب سداندا اے

غالب ہے نُور محمد دا مہتاب دیاں چمکاراں تے

کیا بیاں ہو شان نظمی گلشن برکات کی